میں نے کہا آپ ایسا کریں اپنے بیٹے کو بھیج کر کمیٹی چوک جمعہ بازارمیں نرسری ہے وہاں سے نیازبو کا ایک پودا منگوا کر مجھے دے دیں۔ میں آپ کو دم نہیں کرتا پودے کو دم کردوں گا۔ ایک دن میں تین چار مرتبہ اس کے دو دو پتے لےکر چبائیں۔ اللہ تعالیٰ شفا دے دے گا۔ اس نے ایسے ہی کیا۔
محمد حنیف بھٹی
میرا بچپن اور جوانی قزلباش روڈ بی بی پاکدامن میں گزری۔ میری عمر دس بار ہ سال تھی میرے کان میں اکثر شدید درد ہوتا تھا۔ میری نانی اماں گھر کی حکیم تھیں۔ انہوں نے شملہ پہاڑی پر مجھے ایک پودا دکھا رکھا تھا جس کو وہ گل جمش کہتی تھیں۔ میرے کان میں جب بھی درد ہوتا وہ کہتیں جا بھاگ کر جا اور گل جمش کا پتہ توڑ لا۔ میں وہ پتہ توڑ کر لاتا وہ اسے آگ پر نیم گرم کرتیں۔ اس کے بعد اسے ہاتھ میں لے کر نچوڑتیں تو اس میں سے ایک دو قطرے چمچ میں گرجاتے جسے وہ میرے کان میں ڈال دیتیں۔ ادھر کان میں قطرے گرتے ادھر درد کو فوری آرام آجاتا۔
راولپنڈی میں مری روڈ پر ایک سی این جی پمپ ہے۔ میں وہاں چابی بنانے کا کام کرتا تھا۔ ایک دن سی این جی کے مالک خان صاحب کہنے لگے: ’’بھا‘‘ وہ مجھے اب تک ’’بھا‘‘ کے نام سے پکارتے ہیں۔ ان کے ایک بہنوئی باغوں اور پارکوں کے نگران تھے۔ کہنے لگے ان کے گھر ٹیکس لے کر چلا جا وہ تجھے ایک پودا دیں گے احتیاط سے لے کر میری کوٹھی آجا۔ میں ٹیکسی لے کر ان کے بہنوئی کے گھر گیا وہ تو گھر پر موجود نہیں تھے۔ ان کے بیٹے تھے۔ میں ان سے ملا تو ان کا ایک بیٹا گھر سے پودا اٹھا لایا۔ پودا گملے میں لگا ہوا تھا اور دو سے تین فٹ بلند تھا۔ میں نے دیکھتے ہی پہچان لیا۔ یہ ’’نیازبو‘‘ کا پودا تھا۔ انہوں نے بھی یہی کہا اسے احتیاط سے لے کر جانا۔ میں اسے لے کر خان صاحب کی کوٹھی پہنچا اور بیل کا بٹن بجایا۔ خان صاحب میرے ہی منتظر تھے۔ جلدی سےآکر گیٹ کھولا۔ پودے کو دیکھا تو خوش ہوئے۔ میں نے کہا خان صاحب اس پودے میں کیا خصوصیت ہے۔ جو آپ نے دو تین سو روپے ٹیکسی کے خرچ دئیے۔ ہمارے سی این جی کے ساتھ نرسری ہے میں وہاں سے بیس تیس روپے کا آپ کو یہ پودا لادیتا۔ مسکرا کر کہنے لگے ’’بھا‘‘ بات پیسوں کی نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بہت دے رکھے ہیں۔ میرے منہ میں معدہ کی گرمی کی وجہ سے اکثر چھالے پڑجاتے ہیں۔ جب میں اس کے پتے چباتا ہوں اللہ تعالیٰ مجھے شفاء دے دیتا ہے۔ اس کےدوسرے دن ہی محلہ کی عورت میرے پاس آئی اور کہنے لگی: با باجی پندرہ بیس دن ہوگئے ہیں۔ منہ میں چھالے پڑےہوئے ہیں۔ ڈاکٹر کی دوائی کھا کھا کر تھک گئی ہوں۔ نمک مرچ کو ترس گئی ہوں۔ صرف تھوڑا سا میٹھے یا پھیکے سالن پر گزارہ ہے۔ آپ کے پاس دم کروانے کیلئے حاضر ہوئی ہوں۔ میں نے کہا آپ ایسا کریں اپنے بیٹے کو بھیج کر کمیٹی چوک جمعہ بازارمیں نرسری ہے وہاں سے نیازبو کا ایک پودا منگوا کر مجھے دے دیں۔ میں آپ کو دم نہیں کرتا پودے کو دم کردوں گا۔ ایک دن میں تین چار مرتبہ اس کے دو دو پتے لےکر چبائیں۔ اللہ تعالیٰ شفا دے دے گا۔ اس نے ایسے ہی کیا۔ اس کا بیٹا مجھے نیاز بو کا پودا دے گا اور ایک گھنٹہ بعد لے گیا۔ دوسرے دن مسجد سے واپسی پر میں اس کے گھر کے قریب سے گزرا تو خیال آیا۔ اس کا پتہ کرنا چاہیے میں نے بیل بجائی تو وہ خود ہی دروازے پر آئی مجھے دیکھتے ہی کہنے لگی: باباجی اللہ تعالیٰ آپ کا بھلا کرے آج کافی عرصے بعد میں نے نمک مرچ والے سالن سے روٹی کھائی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے میرےمنہ کے چھالے ایک ہی دن میں ٹھیک کردئیے۔
آج سے پندرہ بیس سال پہلے میں کہیں سفر پر گیا ہوا تھا۔ ہمارے ساتھ کراچی کے ایک بزرگ ابراہیم بھی تھے۔ ایک دن وضو کرتے ہوئے وہ اپنے ایک ساتھی کو کسی جڑی بوٹی کے بارے میں بتارہے تھے۔ مجھے تجسس ہوا جب وہ وضو سے فارغ ہوکر مسجد کے صحن میں آکر بیٹھے تو میں نے ان سے کہا۔ ابراہیم بھائی میری بیوی کو کافی عرصہ سے لیکوریا ہے۔ کیاآپ کے پاس اس کا بھی کوئی ٹوٹکہ ہے۔ کہنے لگے کیوں نہیں۔ تم جب واپس گھر جاؤ تو شیشم کے گیارہ پتے لے کر رات کو ان کو پانی میں بھگو دینا اور صبح اس کا پانی نتھار کر اپنی بیوی کو نہار منہ پلادینا۔ عمل کم از کم گیارہ روز کرنا۔ جب میں واپس آیا۔ تو میں نے یہی عمل کیا۔ اس کے بعد آج تک میری بیوی کو لیکوریا کی شکایت نہیں ہوئی۔
میرا بچپن تھا۔ جب میرے بڑے بھائی کو کمر پر ریڑھ کی ہڈی کے آخر میں ایک پھوڑا نکل آیا۔ وہ غسل خانے میں بیٹھ کر اکثر مجھے بلاتے میں ان کی کمر کو دباتا تو خون کم اور پیپ زیادہ نکلتی۔ نانی اماں نے کافی علاج کروایا۔ فرق نہیں پڑتا تھا۔ ایک دن ایک جوگی ہمارے محلے میں آیا تو میری نانی اماں نے اس سے ذکر کیا۔ اس نے میرے بھائی کے زخم کو دیکھاتو میری نانی اماں سے کہا مائی فکر نہ کرو یہ دو چار روز یا ہفتہ میں ٹھیک ہوجائے گا۔ تو ایسے کر روئی لے کر اسے آک کے دودھ میں تر کرکے اس کے بعد بکری کے دودھ میں بھگو کر روزانہ زخم پر لگا۔ آک کے پودے پر میری ڈیوٹی لگی۔ ہمارے گھر کے قریب ہی قبرستان تھا میں روئی لے کر جاتا پتہ کو توڑتا اور روئی پر اس کا دودھ لگاتا۔ جب روئی دودھ میں تر ہوجاتی میں اسے لاکر نانی اماں کو دے دیتا اور واقعی اللہ نے اس چھوٹے سے عمل نے میرے بھائی کو شفا دے دی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں